راہِ ہدایت (پارٹ:4) از قلم: تسمیہ آفرین
Rah_e_hidayat
صبح کی کرنیں ہر سو پھیل چکی تھی اور وہ ابھی بھی اپنے بستر میں منھ دیے خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہی تھی کہ کوئی اس کے روم میں دبے قدموں داخل ہوا۔اود وہ جو بھی وجود تھا پانچ منٹ میں اپنا کام کرتا جیسے آیا تھا ویسے ہی چلا گیا اس وجود کو جاے دس ہی منٹ ہؤے تھے کہ اسکا الارم بجنے لگا جس پر وہ کسمسا کر ہاتھ سے الارم بند کرتی دوبارا سو گئی کہ دوبارا الارم بجا۔
افف یہ الارم بھی نہ"وہ جھنجھلا کر اٹھتی ہوئی بولی۔پگر اپنے بستر سے کھڑی ہوتی مرر کے سامنے آ گئی۔
اہہہہہ۔۔ابھی اسنے اپنا چہرا دیکھا ہی تھا کہ ایک زوردار چیخ اسکےمنھ سے نکلی اسکے چہرے پر جگہ جگہ سکیچ سے چٹکی پاگل لکھا ہؤا تھا اور چھوٹے چھوٹے ایموجیز بنے ہوئے تھے
کیا ہوا۔۔ہاہاہاہاہا۔۔۔۔رامیہ جو اسکے روم کے پاس سے گشر رہی تھی اندر آتے ہوئے بولی لیکن اس کے چہرے پر نظر پڑھتے ہی اسکا قہقہہ پھوٹ پڑا۔
کمینی چپ کر"دانی غصے سے اسے گھورتے ہوئے بولی۔
اچھا۔۔ہاہاہاہا۔۔۔ویسے یہ کس نے کیا۔۔ہاہاہاہاہا"وہ منھ پر انگلی۔ رکھتے بولی اور آخر میں پھر سے اسکا قہقہ ابل پڑا۔
چپ کر جا ورنہ میں نے قتل کر دینا تیرا پھر نہ کہی"دانی خونخوار بنی بولی تو وہ منھ پر انگلی رکھتی اپنی ہنسی روکنے لگی۔
یاد بڑی کیوٹ لگ رہی ہو ویسے چلو ایک سیلفی لیتے ہیں"رامی پھر سے باز نہ آئی اور ہنستے ہوئے بولی تو وہ اسے گھورنے لگی۔
اچھا تو نہ لے میں ہی لے لیتی ہوں"رامی ڈھیٹ بنی بولی اور اپنا موبائل نکالتی اس کے ساتھ ایک سیلفی لے لی اور اسے انسٹاگرام پر سٹوری میں آپلود کر دی۔
یار ڈیلیٹ کر ورنہ میں نے تمہیں جان سے مار دینا"دانی غصے سے اس کی طرف بڑھتے ہوئے بولی تو وہ باہر کی طرف بھاگ گئی تو دانی نے اس سے بعد میں نپٹنے کا سوچتے واش روم میں بند ہو گئی۔
ابھی وہ فریش ہو کر نکلی تھی کہ اس کا فون رنگ ہو گیا جسے اس نے اٹھا کر دیکھا تو ریان کی کال تھی۔
یہ اتنی صبح کیوں کال کر رہا"اس نے دل میں سوچا اور کال پک کرتی کان کو لگا گئی۔
اسلام وعلیکم کیسے ہو کیسے یاد آ گئی"وہ کال پک کرتی ہشاش بشاش لہجے میں بولی۔
واعلیکم السلام جی میں الحمدللہ اور جہاں تک بات یاد آنے کی ہے تو تمہاری پک دیکھ کر دل کر گیا بات کرنے کا"وہ ہنستے ہوئے بولا۔
کون سی پک"وہ ہیر برشر اٹھاتے ہوئے بولی۔
ارے وہی جو ابھی کے رامی نے اپلوڈ کی ہے"وہ ہنستے ہوئے بولا تو اسکا کا منھ بن گیا۔
وہ اپیا کا کرناما تھا اور زیادہ ہنسوں نہیں ورنہ منھ توڑ دونگی"اس کی ہنسی کو بریک نہ لگتے دیکھ اس نے دھمکی دی۔
ہاےےے اس بہانے سے آپ ہمیں چھوںٔیں گی تو سہی"وہ تھنڈی آہ بھرتے ہوئے بولا۔
زیادہ فلرٹ نہیں ہو رہا"وہ مسکرا کر بولی۔
یہ فلرٹ کہاں محبت ہے میڈم"وہ بھی مسکرا کر بولا۔
افف تمہاری محبت"وہ ہنستے ہوئے بولی۔
ہاں جی میری محبت جو صرف تمہارے لیے ہے"وہ محبت پاش لہجے میں بولا۔
اچھا تم کب آ رہے ہو"وہ بات کو بدلتے ہوئے بولی۔
پتا نہیں جب ڈیڈ کہہ دیں"وہ سانس خارج کرتے ہوئے بولا۔
اپیا کی شادی میں رہوگے کہ نہیں"وہ کچھ سوچتے ہوئے بولی۔
ہاں جی ضرور رہوں گا اور تب ڈیڈ سے میں ہماری شادی کی بھی بات کرونگا "وہ بولا
اچھا اب میں رکھتی ہوں مجھے اپیا کو بھی دیکھنا ہے"وہ بال بناتے ہوئے بولی۔
اوکے اللّٰہ حافظ "وہ بولا۔تو دانی نے موبائل کو رکھ کر پونی بنائی اور باہر کی طرف بڑھ گئی۔
اسلام وعلیکم مما بڑی مما"وہ کچن میں داخل ہوتے ہوئے بولی۔
واعلیکم السلام اٹھ گئی میرا بچا جاؤ بیٹھو میں ناشتہ لگاتی ہوں"رضیہ بیگم سلام کا جواب دیتے بولی تو وہ ڈاںٔنینگ ٹیبل پر بیٹھ کر موبائل یوز کرنے لگی۔
اسلام وعلیکم مما میں نازیہ کے گھر جا رہی تھوڑی دیر میں آ جاؤں گی"وہ ناشتہ کر ہی رہی تھی کہ سمرن بھی آ گئی۔
واعلیکم السلام اوکے بیٹا جی"رضیہ بیگم نے جواب دیا۔
مما یہ چڑیل کب آی"دانی اسے دیکھتی اپنی مما سے بولی۔تو سمن نے مسکراہٹ دبائی
بری بات بیٹا وہ آپ کی بڑی بہن ہے"رضیہ بیگم نے اسے سمجھایا ۔
تو انہیں بھی تو سمجھائیں کہ میں ان کی چھوٹی بہن ہوں"دانی نے اسے گھورا کر کہا۔
کیا کر دیا ہے میں نے جو ایسے بول رہی "سمن انجان بنتے بول رہی۔
دیکھ لیں مما کتنی جھوٹی ہیں یہ صبح میں سورہی تھی تو ان محترمہ نے میرے منھ پر اسکی چلا دیا"دانی نے اسکے جھوٹ پر غصے سے کہا۔فو رضیہ بیگم نے اپنی بڑی بیٹی کو گھورا جو معصوم سا منھ بنا رہی تھی۔
ارے مما یہ اتنا لیٹ تک سوتی ہے تو کیا کروں"سمن اسے منھ چراتی اپنی مما کے گلے میں بانہیں ڈال کر بولی۔
دیکھا ابھی بھی مجھے منھ چرا رہی"دانی منھ پھولاے بولی۔
جانے دو بیٹا بڑی بہن ہے نہ"رضیہ بیگم وہاں پر آتے ہوئے بولی۔
مما جایں میں نہیں بات کرتی کسی سے"دانی غصے سے اٹھتے ہوئے بولی اور اپر اپنے روم کی طرف بڑھ گئی۔
کیوں کرتی ہو سمن ایسا جب پتا ہے کہ اسے نہیں پسند"خالدہ بیگم اسے کچن سے باہر آتے ہوئے بولی
ارے بڑی مما میں نے تو بس مزاق کیا تھا"سمن وہی پر بیٹھتے ہوئے بولی۔
سمن اسنے ناشتہ بھی نہیں کیا رات میں بھی سہی سے نہیں کیا تھا اس نے"خالدہ بیگم سمن کا کان پکڑتے ہوئے بولی
اہہہ۔۔۔بڑی مما کان تو چھوڑے درد کر رہا"سمن کرہا کر اٹھتے ہوئے بولی۔
اچھا جی اب کان درد کر رہا اور جو اسے تنگ کر رہی تھی"وہ اسکا کان مروڑتے ہوئے بولی۔
یار مما میرا کان چھوڑواے نہ"ان کو کان نہ چھوڑتے دیکھ سمن نے دہائی دی اپنی مما کو۔جس پر وہ کندھے اچکاتے کچھ میں چلی گئی تو وہ روشنی شکل بنا کر انہیں دیکھنے لگی۔
کچھ دن کی مہمان ہو اس لیے چھوڑ رہی سمجھیں"وہ اسکا کان چھوڑتے بولی۔
ارے اس باا کا کیا مطلب میں اتنی آسانی سے آپ لوگوں کو نہیں چھوڑنے والی روز آؤں گی"وہ اپنا کام سہلاتے ہوئے بولی
بےشرم کیسے ڈھیٹ بنی کہہ رہی ہو"انہوں نے اسے گھورا تو وہ انہیں آنکھ مارتی باہر بڑھ گئی۔تو وہ استغفار کرتی کچن میں چلی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ چاروں اس وقت اپنے اپنے روم میں بیٹھی اسکایپ پر بات کر رہی تھی۔
یار میں بور ہو رہی چل کہی چلتے ہیں"دانی منھ بناتے ہوئے بولی۔
سوری میں بزی ہوں ان دونوں سےکہو"مشہ نے ہاتھ کھڑا کرتے ہوئے کہا تو دانی نے اسے گھورا۔
گھورو مت مجھے اسایمینٹ بنانی ہے تو لوگوں کو کوئی فکر ہی نہیں ہے "مشہ نے اسکی گھوری کو کسی بھی خاتے میں لاے بغیر کہا تو دانی نے ان دونوں کو دیکھا ع اپنے میں ہی مصروف تھی۔
اوے نشہ تو بتا "دانی نے اب سامی سے کہا جو کوئی ڈریس نشہ کو دیکھا رہی تھی۔
سوری میرے گھر مہمان آ رہے"سامجنے بھی ہاتھ کھڑے کرتے کہا تو دانی نے بےچاری صورت بنا کر نشہ کو دیکھا۔
سوری آج میں بھی بزی ہوں"نشہ نے بھی کندھے اچکا دیے۔
یار کیسی فرینڈ ہو تم لوگ"دانی نے بےچاری سے کہا۔
سوری میری جان اگر ہم بزی نہ ہوتے تو ضرور چلتے"مشہ نے معزرت کرتے کہا۔
کیا کروں میں اس سوری کا میں بور ہوتی میرا موڈ خراب ہے لیکن۔ تم لوگوں کو فکر ہی نہیں"دانی نے غصے سے کہا اور کال کاٹ دی۔ہھر کچھ دیر بعد وہ جلدی سے کچھ یاد آنے پر کسی کو کال ملانے لگی۔
ہو دانیال کیسے ہو"کال ریسیو ہونے پر وہ بولی۔
جی الحمدللہ آپ بتائیں اور کیسے یاد کیا"وہ ہشاش بشاش لہجے میں بولا میں بھی الحمدللہ تم بزی ہو"وہ کام کی بات پر آتے ہوئے بولی۔
نہیں بس دوستوں کے ساتھ ہوں آپ کو کوئی کام"وہ بولا تو دانی کچھ سوچنے لگی۔
کچھ نہیں تم انجوائے کرو میں بس بور ہو رہی تھی تو اس لیے کال کر لیا"وہ ارادہ ملتوی کرتے بولی۔
بور ہو رہی ہیں تو کہی چکی جائیں بیٹر فیل کرینگی"دوسری طرف سے اسنے مشورہ دیا۔
یار وہ سب بزی ہیں اسی لیے میں نے تمہیں کام کی تھی لیکن تم بھی اپنے دوستوں کے ساتھ ہو"وہ سارک قصہ بتاتے بولی۔
اووو اگر آپ کہیں تو میں آپ کو کہی کے چلتا ہوں لیکن آپ کے پیرینٹس"اس نے سولوشن دیتے پریشانی بھی بتای۔
سچی۔۔اور میرے پیرینٹس کی فکر نہ کرو پاپا دہلی ہیں اور مما کو میں بول دونگی فرینڈ کے ساتھ جا رہی" اس نے چٹکی میں حل پیش کر دیا س پر وہ بھی راضی ہو گیا اور 15 منٹ میں آنے کا کہتے فان رکھ دیا تو وہ بھی ریڈی ہونے لگی۔
ابھی وہ اپنے میک اپ کو آخری ٹچ دے رہی تھی کہ ملازمہ آ گئی۔
باجی نیچے کوئی صاحب آئیں ہیں اور آپ کو بلا رہے ہیں"ملازمہ نے اطلاع دی۔
اچھا مما کو پتا ہے یہ بات""اس نے دریافت کیا۔
نہیں جی چوکیدار نے مجھ سے کہا تھا وہ باہر ہی ہیں"ملازمہ بولی تو وہ سر ہلا کر اسے جانے کے اشارہ کیا۔
پھر پانچ منٹ میں وہ بھی اپنے روم سے نکلتی اپنی مما کے روم کی طرف بڑھ گئی اس وقت سبھی لوگ اپنے اپنے روم میں آرام کر رہے تھے اور سمن اپنی دوست کی طرف تھی اس لیے اس کا جانا اور آسان ہو گیا۔روم کے سامنے آتی اسنے نوک کیا تو اندر سے رضیہ بیگم نے اجازت دی تو وہ داخل ہوئی۔
مما میں اپنی فرینڈ کے ساتھ آوٹینگ پر جا رہی تھوڑی دیر میں آ جاؤگی"وہ اندر آتے ہوئے بولی جہاں رضیہ بیگم بیڈ پر بیٹھی قرآن پڑھ رہی تھی۔
ہاں چلی جاؤ لیکن کوئی چادر بھی لے لینا اور ایسی جگہ پر نہ جانا جہاں غیر مرد زیادہ ہوں"انہوں نے نصیحت کی تو اسنے منھ بنایا۔
مما میں اپنا اچھا برا سب جانتی ہوں اور آج کے زمانے میں کون سی ایسی جگہ ہے جہاں مرد نہیں ہوتے"وہ تلخی سے بولی۔
بیٹا عورت کو اپنا خیال رکھنا چاہیے یہ نازک ہوتی ہیں اگر ان پر زرا بھی داغ لگ جائے تو ساری عمر وہ داغ ڈھلتا نہیں ہے"وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولی۔
واٹ ربیش مما اب میں اپنی دوستوں کے ساتھ کہی جا بھی نہیں سکتی"وہ غصے سے بولی۔
میں مما نہیں کر رہی بس احتیاط کرنے کو کہہ رہی بیٹا"انہوں نے نرمی سے کہا۔
اچھا میں جا رہی ہوں"وہ انکی بات کو نظر انداز کرتے بولی اور ان کے روم سے نکلتی چلی گئی۔
یا اللہ اس لڑکی کو عقل دے دے کیوں یہ نہیں سمجھتی کہ یہ معاشرتی بہت برا ہے یہاں لڑکی اکیلی ہوتی نہیں ہے کہ انہیں روند دیا جاتا ہے تو ہی مدد کر مولا"وہ اس کے جاتے اللّٰہ کے حضور دعا گو ہوی لیکن ہر دعا کی قبولیت کا ایک وقت ہوتا ہے اور شاید اس دعا کی بھی قبولیت کا ایک وقت مقرر ہے جو ابھی نہیں آیا ہے۔
سوری یار مجھے تھوڑا لیٹ ہو گیا"دانی گاڑی کا فرنٹ ڈور کھولتے معزرت کی۔
میڈم تھوڑا نہیں بہت زیادہ میں پچھلے پندرا منٹ سے آپ کا انتظار کر رہا"دانیال نے اپنا ہاتھ اسکے سامنے کرتے ہوئے کہا جس پر بلیک واچ تھی۔
سوری یار مما مان نہیں رہی تھی"دانی نے مسکراتے کہا۔
تو اب مان گئی"دانیال نے گاڑی اسٹارٹ کرتے کہا۔
ہاں تبھی تو تمہارے سامنے موجود ہوں"دانی نے اپنی طرف اشارہ کرتے کہا تو وہ ہنس دیا۔
اچھا کہا چلنا ہے"دانیال نے نور کاٹتے کہا
کسی خاموش جگہ پر جہاں پر صرف خاموش اور سکون ہو بس"دانیال نے باہر دیکھتے ہوئے کہا۔
اوکے تو سمندر کنارے چلتے ہیں وہاں تو خاموشی اور سکون دونوں ہوتا ہے"دانیال نے سمندر کے راستے پر گاڑی ڈال دی۔اور کچھ ہی دیر میں وہ دونوں سمندر کنارے چل رہے تھے۔
یار کتنا سکون ہے نہ یہاں اور کتنا بیوٹیفل منظر ہے نہ"دانی نے باہیں پھیلاتے ہوئے مسکرا کر کہا۔
ہاں سکون تو ہے اور جہاں تک منظر کو خوبصورت ہونے کی بات ہے تو آپ سے کم ہی خوبصورت ہے یہ منظر"دانیال نے مسکرا کر اسے دیکھتے ہوئے کہا تو وہ بھی مسکرا دی۔
دانی مجھے آپ سے ایک بات کہنی ہے"دانیال نے کچھ تصوف کے بعد کہا۔
ہاں کہو میں سن رہی"دانی ہونز باہیں پھیلائے ٹھنڈی ہوا کو اپنے اندر اتارتے ہوئے بولی۔
کیا آپ ہم سے شادی کریں گی"دانیال اسکے سامنے آتا گھٹنے کے بل بیٹھتے ہوئے بولا تو ایک پل کے لیے وہ ساکن ہو گئی اور اسکے زہن میں ریان کی آواز گونجی کہ وہ بھی تو سمن کی شادی کے ٹائم پاپا سے بات کرنے والا تھا ان کی شادی کے لیے اور اب۔
دانیال ہم اچھے فرینڈ ہے نہ اور شادی کا تو میں نے ابھی کچھ سوچا ہی نہیں ہے"دانی نے مسکرا کر کہا۔
تو سوچ لو نہ جب تمہیں لگے کہ میں تمہارے لیے پرفیکٹ ہوں تو بتا دینا میں رشتہ بھیج دونگا"وہ مسکرا کر اٹھتے ہوئے بولا۔تو دانی بھی کھل کر مسکرا دی۔
اچھا اب گھر چلتے ہیں بہت لیٹ ہو گیا ہے"دانیال نے ٹاںٔم دیکھتے ہوئے کہا۔
ہاں چلو"دانی مسکرا کر بولی اور آگے بڑھ گئی اور دانیال بھی اسکی پیری کرتا گاڑی تک پہنچا اور گاڑی میں بیٹھتے دانیال نے گاڑی گھر کی طرف موڑ دی۔
Assalam alaikum..😎
Epi kaisi lgi zrur batana badhi mehnat lgti hai likhne me to like lr comment me apni rae zrur dain ki kaisi lgi epi...❤️👀
Insta or follow kre -@its_tasmi.writ
Seyad faizul murad
06-Oct-2022 10:58 PM
Behtaren kawish
Reply
Gunjan Kamal
06-Oct-2022 10:51 PM
👏👌
Reply
Simran Bhagat
06-Oct-2022 09:46 PM
ماشاءاللہ❤️ تسمیہ لاجواب👌👌
Reply